
تین لوگوں کی غیبت کر نا جا ئز بلکہ امرِ ثواب ہے
خواجہ حسن بصری ؒ فر ما تے ہیں۔۔ جسے خدا ذلیل کر نا چاہتا ہے وہ دولت کی تلاش میں لگ جا تا ہے۔ اگر بنی آدم کے تمام اعمال نیک ہو تے تو اس بات کا تکبر ا نہیں ہلا ک کر دیتا غم سے روح میں توانائی آ تی ہے۔ دنیا کا ع ز اب یہ ہے کہ تمہارا دل مردہ ہو جا ئے جس کا دل دنیا کی محبت سے
لبر یز ہوا اس کا دل مردہ ہے۔ اگر تو چاہتا ہے کہ دیکھے کہ تیرے بعد تیری دنیا کسی ہو گئی تو دیکھ لیں کہ دوسرے مرنے والوں کے بعد ان کی دنیا کیا بنی جس نے دنیا کو پہچان لیا اس نے دنیا کو د ش م ن سمجھا۔ دینی بھائی ہم کو بیوی بچوں سے بھی زیادہ عزیز ہے کیونکہ یہ دین کے دوست اور ساتھی ہیں لیکن بیوی بچے دنیا کے دوست ہیں۔ دنیا ایک نجاست ہے جو سونے کے اندر چھپائی گئی ہے۔ حضرت حسن بصری ؒ نے سعید بن جبیر کو تین نصیحتیں کیں اول: صحبت سلطان سے اجتناب کرو۔ دوم: عورت کے ساتھ تنہا نہ رہوں۔ سوم: راگ رنگ میں کبھی شرکت نہ کرو۔ یہ چیزیں برائی کی طرف لے جانے کا پیش خیمہ ہے۔ تقویٰ کے تین مدارج ہیں۔ اول: غیض و غضب کے عالم میں سچی بات کہنا۔ دوم: ان اشیاء سے اعتراض یعنی پر ہیز
کر نا جن سے اللہ نے اجتناب پر ہیز کا حکم دیا ہے۔ سوم: احکامِ الٰہی پر راضی بر ضا ہو نا اور قلیل تقویٰ بھی ایک ہزار بر س کی روزہ اور نماز سے افضل ہے کیونکہ اعمال میں سب سے بہتر عمل فکر و تقویٰ ہے۔ خواجہ حسن بصری ؒ سے کسی نے پو چھا کہ دین کی اساس یعنی بنیاد کیا ہے آپ نے فر ما یا کہ تقویٰ دین کی اساس ہے اور لالچ تقویٰ کو ضائع کر دیتا ہے۔ جلدی کرو جلدی کرو! تمہاری زندگی کیا ہے یہ سانس ہی تو ہے کہ اگر یہ رک جا ئے تو تمہارے اعمال کا سلسلہ منقطع ہو جا ئے جن سے تم اللہ کا قرب حاصل کرتے ہو اللہ تعالیٰ رحم فر ما ئے اس پر جس نے اپنے اعمال کا جائزہ لیا اور اپنے گنا ہوں پر کچھ آنسو بہائے۔ تین افراد کی غیبت جائز بلکہ امرِ ثواب ہے۔ لالچی کی۔ فاسق کی اور ظالم بادشاہ۔ قساوت قلب کی پانچ علامات۔ توبہ کی امید پر گ ن ا ہ کر نا۔ عمل کر نا اخلاق نہ ہو نا۔ علم سیکھنا اور عمل نہ کر نا۔ رزق کھا نا اور شکر نہ کر نا۔ دفن کر نا مردوں کو اور عبرت نہ پکڑنا۔