مچھلی کے منہ میں زبان کیوں نہیں ہوتی ؟

اللہ تعالیٰ نے مچھلی کو زبان کیوں نہیں دی ۔تفصیلات کے مطابق ایک موقر قومی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمام جانوروں کے منہ میں زبان رکھی ہے مگر واحد مچھلی ہے جس کے منہ میں زبان نہیں رکھی گئی ، اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمام فرشتوں کو آدم ؑ کو سجدہ

کرنے کاحکم دیا تو اس موقع پر ابلیس نے سجدہ کرنے سے انکار کردیا تو اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے اس مسخ شدہ صورت میں زمین پر پھینک دیا ابلیس سمندروں کی طرف نکل گیا ۔ جہاں اس کی سب سےپہلے ملاقات مچھلی سے ہوئی، ش یطان نے آدم ؑ کی تخلیق کا قصہ مچھلی کو سنا یا اور کہا کہ آدم ؑ سمندر و دریاؤں کا شکار ہی کرےگا۔ جس پر مچھلی نے تمام دریائی جانوروں کو حضرت آدمؑ کی کہانی سنائی ، مچھلی کو یہ کہانی سنانے کی وجہ سے زبان جیسی نعمت سے محروم کردیاگیا۔ حضرت علی کے فضائل اور کمالات کے بارے میں جاے اتنا کم ہے۔ کیوں کہ حضرت علی فضائل اور کمالات کا ایسا سمندر ہیں جس میں انسان جتنا گہرا غوطہ لگاتا جایگا اتنے موتی حاصل کرتا جایگا۔ وہ علم کا ایسا سمندر ہے جسکے تہہ تک پوھنچنا نہ ممکن ہے۔ حضرت علی وہ شخص نہیں جنہوں نے کسی مدرسے یا معلم سے علم حاصل کیا ہو۔ بل کہ اپکا علم خدا کی طرف سے عطا کردہ تھا۔ اس آرٹیکل میں یہ بیان کرینگے کہ مچھلی پانی میں کیوں رہتی ہے اور اسکو ذبح کیوں نہیں کیا جاتا۔مچھلی ایک آبی جانور ہے اور اسکا جسم سلکی چھلکوں سے ڈھکا ہوتا ہے۔ جب کہ پانی میں تیرنے کے لیے اسکا پاس خصوصی پر ہوتے ہیں۔ مگر مچھلی کے پانی میں رہنے کی وجہ کیا ہے ؟اور کیوں یہ پانی سے نکلتے

ہی ت۔ڑپنے لگتی ہے اور اپنی جان دے دیتی ہے۔ جدید دور میں سائنس نے تحقیق کرکے اس سوال کے مختلف جواب تو دے ہیں مگر حضرت علی نے جو وجہ چودہ سو سال پہلے بیان کی تھی اسکو کوئی بھی نہیں جھٹلا سکتا ۔ ایک دفعہ ایک شخص حضرت علی کے پاس آیا اور پوچھنے لگا کہ ہر جانور کے منہ میں زبان ہوتی ہے مگر مچھلی کے منہ میں زبان کیوں نہیں ہوتی اور مچھلی پانی میں ہی کیوں رہتی ہے؟ حضرت علی نے جواب دیا کہ الله نے مچھلی کو زبان بھی دے تھے اور زمین پے چلنے کی طاقت بھی دی تھے۔ مگر اسنے خود پے ظ۔لم کیا اور ان نعمتوں سے مہروں ہو گے۔ اس شخص نے پوچھا کہ کونسا ظ۔لم ؟ حضرت علی نے فرمایا کہ جب اللہ نے آدم کے جسم میں روح ڈالی اور سب فرشتوں کو اسکو سجدہ کرنے کا کہا تو شی طان نے سجدہ نہ کیا اور نافرمانی کی۔ اس کی وجہ سے اسکو جنت سے نکال دیا گیا اور بدصورت بنا کے زمین پر پھنک دیا گیا۔ زمین پر اکے اسنے چیخنا شروع کر دیا اور سبکو کہا کہ انسان زمین پے اکے ظ۔لم کریگا۔ اس وقت مچھلیاں زمین پر چلا کرتیں تھیں اور منہ میں زبان بھی تھے۔ سب سے پہلے مچھلیوں کو ورغلایا کہ انسان زمین پر آیا تو پیٹ بھرنے کے لیے تمہیں کھا ئے گا مچھلی نے جب یہ سنا تو وہ سمندر میں ہر آبی مخلوق کو انسان کے خلاف بھرکنے لگے۔ اس وجہ سے اس سے زبان چھین لی گی اور اسکو پانی تک محدود کر دیا گیا کہ جب بھی پانی سے بھر ہوگی تو خود ہی ت۔ڑپ کر م۔ر جائے گی

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.