اذان کے وقت باتھ روم جانا

عنوان:کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں جب اذان کا وقت ہو کیا اس وقت ہم بیت الخلاء میں استنجاء وغیرہ کے لیے جاسکتے ہیں یا نہیں یا صرف مغرب کی اذان کے وقت نہیں جاسکتے یا جاسکتے ہیں؟کیا اذان کے وقت بیت الخلاء میں جانا مکروہ ہے؟سوال:کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس

مسئلہ کے بارے میں جب اذان کا وقت ہو کیا اس وقت ہم بیت الخلاء میں استنجاء وغیرہ کے لیے جاسکتے ہیں یا نہیں یا صرف مغرب کی اذان کے وقت نہیں جاسکتے یا جاسکتے ہیں؟کیا اذان کے وقت بیت الخلاء میں جانا مکروہ ہے؟اذان کے وقت استنجاء وغیرہ کے لیے جاسکتے ہیں ۔ بالخصوص جب کہ تقاضا شدید ہو، البتہ بہتر یہ ہے کہ اذان کے وقت نہ جائیں اور خاموش ہوکر اذان سنیں اور اس کا جواب دیں کیوں کہ اذان درحقیقت نداء الٰہی ہے، اسکا ادب واحترام یہ ہے کہ آدمی جس کام میں مشغول ہے، یا جس کام کو کرنا چاہتا ہے اس کو موقوف کردے او راذان سن کر جواب دے، مغرب کی اذان کے بعد جماعت کھڑی ہونے میں وقفہ چونکہ بہت کم رہتا ہے، اس لیے مغرب سے پہلے ہی استنجاء وغیر سے فارغ ہوجانا چاہیے تاکہ جماعت فوت نہ ہو، لیکن اگر کسی کو عین اسی وقت استنجاء وغیرہ کی شدید ضرورت محسوس ہو تو وہ جاسکتا ہے۔

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.