ناج.ائز تعلقات کو جلدی ختم کرنیکا تیز ترین عمل وہاں سے تعلق بھی ختم ہوگا اور آپس میں نف.ر ت ہوجائیگی

اگر کوئی شخص چاہے وہ لڑکا ہو یا لڑکی ہو شوہر ہویا بیوی ہواور آپ کو معلوم ہوجاتا شک کی بنیاد پر نہیں یقین کی بنیاد پر آپ کو معلوم ہوجاتا ہے توآپ یہ عمل کریں گے تو اس پر اثر ہونا شروع ہوجائیگا ۔ ناج.ائز تعلقات بھی ختم ہوگا ،جدائی بھی ہوگی اور ایک دوسرے سے نفرت بھی کرنے لگیں گے

۔آپ نے سورۃ بقرہ کی آیت نمبر 256اس کے اندر ایک حصہ یُخرِجُھم من الظلمت الی النور۔ اس کا یہ مطلب ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کو نکالتا ہے اندھیروں سے روشنیوں کی طرف ۔ مغرب کی نماز کے بعد چاہے وہ مرد ہو یا عورت جوشخص اس بُرے کام میں ناجائز تعلق میں ملوث ہے یہ آپ نے 119مرتبہ پڑھنا اور اول وآخر 11مرتبہ درود ابراہیمی پڑھنا ہے ۔یہ پڑھنے کے بعد آپ نے ایک گلاس پانی پر دم کرنا ہے اور اس شخص کو پلا دیں چاہے وہ لڑکا ہویا لڑکی ہو۔یہ عمل آپ نے 71دن کی نیت سے کرنا ہے ۔ اگر خواتین اپنے شوہر کیلئے کریں گی تو ناغہ کے دنوں میں نہیں بلکہ پاکی کے دنوں کو مسلسل شمار کرنا ہے ۔ یہ صرف مغرب کے وقت ہی کرنا ہے ۔انشاء اللہ آپ دیکھیں گے کہ کس طرح اللہ تعالیٰ اس کو اندھیروں سے نکال کر نور کی

طرف لے کر آئیں گے ۔جنکو ذکر واذکار میں کاہلی،نیند یا غنودگی طاری ہوجاتی ہو تو 3کالی مرچیں لیکر 11مرتبہ تیسرا کلمہ پڑھ لیں اور وظیفہ کرنے سے پہلے 3کالی مرچیں چبا کر کھالیں اور اب وظیفہ شروع کریں۔ انشاء اللہ پورے وظیفہ میں نشاط وچستی رہیگی اور پوری ق.وت کے ساتھ وظیفہ ہوگا اور اُسکا نفع بھی زیادہ ملیگا اورجلد ی اثر کریگا۔ ح.رام ع.مل کی وجہ سے نکاح ختم نہیں ہوتا، البتہ اگر (خوانخواستہ) بیوی کے ناج.ائز تعلق.ات شوہر کے اصول (یعنی والد یا دادا) یا فروع (مثلاً شوہر کے سابقہ بیوی سے بیٹے) کے ساتھ ہوں تو اس سے بیوی اپنے شوہر پر حرام ہوجاتی ہے، اگر ان سے تعلق نکاح سے پہلے ہوا ہو تو یہ نکاح ہی جائز نہیں ہوتا، اور اگر نکاح کے بعد تعلق ہو تو بیوی شوہر پر حرام ہوجاتی ہے، تاہم نکاح ختم کرنے

کے لیے زبان سے کہہ کر بیوی کو نکاح سے نکالنا لازم ہوتاہے۔ نیز اگر ان رشتوں کے علاوہ کسی اور سے ناجائز تعلقات کی وجہ سے حمل ٹھہر جائے تو اس صورت میں وضع حمل سے پہلے تک شوہر کے لیے اپنی منکوحہ سے ج سمان.ی تعلق ات قائم کرنا ممنوع ہوگا۔اگر عورت مذکورہ گناہ سرزد ہونے کے بعد واقعۃً نادم و پشیمان ہے، اور سچے دل سے تائب ہے، اور قرائن سے اندازا ہوکہ وہ واقعی پاکیزہ زندگی گزارنا چاہتی ہے اور شوہر کی عزت کے تحفظ پر آمادہ ہے تو شوہر کو اس کی پردہ پوشی کرتے ہوئے ساتھ رکھنا چاہیے، اس میں شوہر کو اجر ملے گا، تاہم اس صورت میں بھی اہل وعیال کی دیکھ بھال سے بالکل غافل نہ ہو، نیز بے دلیل شک اور وہم کا شکار بھی نہ ہو۔ اور اگر عورت کے تعلقات ختم نہ ہوں، یا قرائن سے شوہر مطمئن نہ ہو تو اسے طلاق دینے کی اجازت ہوگی۔ فقط واللہ اعلم

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.