
کیا اونٹ کی پیدائش شیطان سے ہوئی ہے ؟
حضرتِ سیدنا عبداللہ بن مغفل المزنی رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے اللہ عزوجل کے مَحبوب ، دانائے غُیوب ، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیوب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمکو فرماتے ہوئے سنا : تم اونٹوں کے بیٹھنے کی جگہ کے قریب نماز مت پڑھو!کیونکہ اونٹ جنوں میں سے بھی پیدا کئے گئے ہیں ، کیا تم
ان کی آنکھوں اور ان کی پھولی ہوئی سانسوں کو نہیں دیکھتے جب وہ بدکتے ہیں ، ہاں ! بکریوں کے باڑے کے قریب نماز پڑھو کیونکہ وہ رَحمت کے زیادہ قریب ہیں۔اونٹ کے باڑوں میں نماز؟اونٹ کے باڑوں سے مراد تین چیزیں ہیں:1۔اونٹ کی باڑیں۔2۔اس کے رہنے کی جگہیں۔3۔کنویں کے نزدیک پہنچتے وقت اس کا بیٹھنا یا وہاں اس کا پانی کے لئے انتظار کرنا۔لہٰذا ان تین جگہوں پر نماز ادا کرنا درست نہیں ہے،جس کی دلیل یہ حدیث ہے:جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا ، کیا میں بکری کے گوشت (کو کھانے) سے وضو کروں؟ آپ نے فرمایا : چاہو تو وضو کر لو اور چاہو تو نہ کرو ، اس نے عرض کیا ، کیا میں اونٹ کے گوشت (کو کھانے) سے وضو کروں؟ آپ نے فرمایا : ہاں ، اونٹ کے گوشت ( کو کھانے ) سے وضو کر ، دریافت کیا ، کیا میں بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لوں؟ آپ نے فرمایا : ہاں ، میں نے عرض کی ، کیا میں اونٹوں کے باڑوں میں نماز پڑھ لوں ؟ فرمایا ، نہیں شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اس ممانعت کی حکمت ذکر کرتے ہوئے فرمایا: اونٹ کے
باڑوں کے بارے میں نبی ﷺ نے وجہ بتاتے ہوئے فرمایا کہ بانھا من الشیاطین کیونکہ وہ شیاطین میں سے ہےنیز آپ ﷺ نے اس کی یہ وجہ بھی فرمائی بانھا خلقت من الشاطین (ان کی تخلیق، شیاطین سے ہوئی ہے) اور شیطان ایک ایسا لفظ ہے جو ہر قسم کے سرکش عادات کا حامل ہو اور ان کی باڑیں، شیاطین کی آماجگاہ ہوتی ہیں یعنی ان میں سے بعض جن اور شیاطین صفات کے حامل ہوتے ہیں کیونکہ دونوں میں سخت دشمنی اور سرکشی کی مشترکہ صفات پائی جاتی ہیں اسی بناء پر شارع نے یہاں نماز ادا کرنے سے روک دیا۔سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر تھا ،کہ ایک آدمی آیا اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ: کیا میں بکری کا گوشت کھانے پر وضو کروں ؟ تو رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: اگر چاہو تو وضوء کرلو ،اور اگر چاہو تو نہ کرو (ضروری نہیں)۔ سائل نے کہا: کیا ہم اونٹ کا گوشت کھانے پر وضو کریں ؟ تو رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں اونٹ کا گوشت کھانے پر وضوء کرنا ہوگا سائل نے پوچھا : کہ میں اونتوں کے باڑے میں
نماز پڑھ سکتا ہوں ؟ فرمایا : نہیں اونٹوں کے باڑے میں نماز نہیں پڑھ سکتے اس نے سوال کیا کہ کیا بکڑیوں کے باڑے میں نماز پڑھ سکتا ہوں ؟
فرمایا ہاں پڑھ سکتے ہو یہ حدیث مبارک نقل کرکے امام ابن المنذرؒ فرماتے ہیں : اونٹ کا گوشت کھانے سے وضوء واجب ہے کیونکہ اس کے وجوب پر یہ دو حدیثیں عمدہ سندوں سےثابت ہیں اس حدیث کی شرح یوں ہوگی کہ اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد وضو کرنا واجب ، پھر چاہے وہ گوشت جانور کے جسم کے کسی بھی حصے یا عضو کا ہو ناقص وضو ہے ۔ لیکن ہر حلال جانور کا گوشت ناقص وضو نہیں ہوتا ۔ اونٹ کے گوشت کے لیے تجدید وضو کا حکم اونٹ کے لیے ہی خاص ہے ۔معبد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اونٹ کے باڑے میں نماز نہ پڑھی جائے، اور بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لی جائے ۔اونٹ کے باڑے میں عدم ادائیگی صلاة ، نیز اونٹ کے گوشت سے اعادہ وضو اور بکری کے باڑے میں نماز کی عدم ممانعت ، نیز بکری کے گوشت اعادہ وضو کی نفی کی حکمت تعبدی احکامات ہیں جنکی توجیہات جاننا ضروری بھی نہیں ، شارع اسلام کے نزدیک اس میں کوئی نہ کوئی حکمت و مصلحت ضرور پوشیدہ ہوگی جو ہمارے عقل و شعور سے دور ہے ۔ تاہم بعض اہل علم کے نزدیک اونٹ کے گوشت سے اعادہ وضو کی حکمت اونٹ کے مزاج میں ہیجان ، حدت اور غصہ پر محمول ہے جو انسانی اعصاب میں ہیجان پیدا کرتا ہے ، جب وضو کیا جاتا ہے تو انسانی اعصاب میں تسکین اور ٹھہراؤ پیدا ہوتا ہے ، اسی لیے اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو کا اعادہ کرنا چاہیے ۔ نیز اونٹ میں شیطانیت بھی حدیث میں وارد ہے۔اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔آمین