
جب شیطان نے پوچھا اللہ میرا رزق کدھر ہے تو اللہ نے فرمایا یہ تیرا رزق ہے۔
آپ ﷺ نے کھانے سے پہلے بھی بسم اللہ پڑھا یہاں کچھ لوگ غصے میں آجاتے ہیں کہتے ہیں یہ کوئی نیا دین آگیا ہے بات یہ نہیں ہے اللہ کے رسول ﷺ یہاں پوری بسم اللہ پڑھ سکتے تھے لیکن اللہ کے پیارے پیغمبر نے اگر اتنی سکھائی ہے تو اس سے زیادہ کرنے والا کیسے کہے گا کہ میں ٹھیک کررہا ہوں
سنت وہ ہوتی ہے جس کے قواعد آپ پڑھ چکے ہیں سنت کا ایک قاعدہ یہ ہے کہ وہ عمل سنت ہے جس کی تعداد شریعت نے طے کردی ہے شریعت نے تعداد کیا طے کی ہے کہ آپ صبح کی اگر فرض پڑھیں گے تو کتنے پڑھیں گے اگر کوئی کہے چھوڑیں جی حالات بھی بڑے فتنےوالے ہیں تو اب میں چار پڑھوں گا کیا یہ ٹھیک ہے کوئی کہے کہ آج میں جلدی آفس سے آگیا ہو ں تو ظہر کی آج میں نے چھ رکعتیں پڑھنی ہیں کیا یہ ٹھیک ہے ؟وضو کے بارے میں ہے کہ آپ تین مرتبہ ہاتھ دھوئیں اور دو مرتبہ ایک مرتبہ بھی دھو سکتے ہیں بخاری میں روایات موجود ہیں لیکن جہاں زیادتی کی بات ہے کہ اگر آپ نے ہاتھ ہی دھونے ہیں کہ کل قیامت کے دن ہم نے یہاں زیورات پہننے ہیں جتنے وضو کے اعضاء ہوں گے چمک رہے ہوں گے اس کو زیور پہنایا جائے گا توکوئی کہتا ہے میں نے تو دس مرتبہ دھونا ہے کیا یہ ٹھیک ہے وضو ہی تو کررہا ہے کیا ہے ؟ حدیث کیا کہتی ہے ؟ جس نے تین سے زیادہ مرتبہ دھویا اس نے زیادتی کی اور ظلم کیا اور غلط کام کیا امام مالک کے پاس ایک آدمی آیا کہتا ہے تین سے پانچ مشکیزے اپنے جسم پر بہائے ہیں میراویسے غسل ہوگیا ہے تین سے پانچ مشکیزے بہت زیادہ ہوتے ہیں تو آپ کہتے ہیں آپ پر تو غسل واجب ہی نہیں تھا کہتے ہیں کہ دیوانوں
پر کوئی غسل ہوتا ہے پانچ مشکیزے تم نے ضائع کردیئے ابھی پوچھتے ہو کہ میرا غسل ہوا کہ نہیں ہوا تعداد طے ہے آپﷺ کی بتائی ہوئی تعداد سے زیادہ نہیں کرسکتے یہ نہیں ہوسکتا کہ میں کہوں یہ کیا مغرب کی تین ہی رکعتیں ہیں ان کو کم از کم چار ہی کرلینا چاہئے چلو جوڑا توپورا ہو جائے گا
نہیں یہ ہماری عقلِ ناقص تو سوچ سکتی ہے مگر یہ شریعت نہیں ہوگی شریعت وہ ہے جس کو قرآن نے کہہ دیا اور محمد مصطفیٰ ﷺ نے کر کے دکھادیا اس سے معمولی سی بھی اضافہ اور کمی ہوگی تو شریعت سے باہر ہوجائے گی رسول اکرم ﷺ نے کھانے سے پہلے بسم اللہ کی بات کی ہے حدیث میں آتا ہے کہ اگر کوئی گھر داخل ہوتو السلام علیکم ورحمۃ اللہ کہے اور دعا پڑھ کر داخل ہو تو جو شیطان ہوتا ہے وہ اپنے چیلوں کو کہتا ہے بھائی یہاں سونے کی جگہ کوئی نہیں ہے بندوبست کرلو اور اگر بسم اللہ پڑھ لے کھانا کھانے سے پہلے تووہ کہتا ہے نہ یہاں آج کھانے کو ہے اور نہ ہی سونے کی جگہ ہے لیکن اگر گھر داخل ہوتے وقت وہ سلام نہیں کہتا ذکر نہیں کرتا دعا نہیں پڑھتا تو خوش ہوکے کہتا ہے کمرے تیار ہیں اور اگر بسم اللہ پڑھ کر کھانا نہیں کھاتا تو کہتا ہے کہ خوش ہوجاؤ آج بوفے یہیں ہے اور سونے کا انتظام بھی یہیں ہے۔اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔آمین