
نظروں سے غائب ہونے کا وظیفہ
اس تحریر میں آپ کو قرآن کی وہ آیات بتلائی جائیں گی جنہیں پڑھ کر انسان اپنے آپ کو غائب کرسکتا ہے خصوصا ظالم بادشاہ کے ظلم کے وقت یا کسی اور بڑی مشکل کے وقت حضور ﷺ یہ آیات پڑھ کر اپنے آپ کو کافروں سے چھپاتے تھے حضرت کعب ؓ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ تین آیات پڑھ کر مشرکین
سے چھپا کرتے تھے نمبر ایک سورہ کہف کی آیت انا جعلنا علی قلوبہم اکنۃ ان یفقہوہ وفی آذانہم وقرا۔نمبر دو سورۃ النحل کی آیت اولئک الذین طبع اللہ علی قلوبہم وسمعہم وابصارھم نمبر تین سورۃ الجاثیہ کی آیت افرایت من التخذ الھہ ہواہ واضلہ ا للہ علی علم وختم علی سمعہ وقلبہ وجعل علی بصرہ غشاوہ حضرت کعب ؓ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ جب ان تین آیتوں کو پڑھ لیتے تو مشرکین سے غائب ہوجاتے تھے حضرت کعب ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے یہ تین آتیں شامی آدمی کو سکھائی وہ شامی آدمی روم چلا گیا وہاں پر ایک عرصہ ٹھہرا رہا پھر بھاگ کر وہاں سے چلا گیا رومی لوگ اس شامی آدمی کی تلاش میں نکلے اس شامی آدمی نے ان تین آیتوں کو پڑھ کر اپنے اوپر دم کرلیا وہ رومی لوگ اس شامی آدمی کے ساتھ ایک ہی راستے پر چل رہے تھے لیکن اسے نہ دیکھ سکے بہر حال قرآن کی یہ آیتیں جو شخص پڑھ کر اپنے اوپر دم کر لے اللہ تعالیٰ ظالم کے ظلم سے اس کی حفاظت فرمائے گا وہ تین آیتیں وہی ہیں جو اوپر ذکر کی گئی ہیں ۔اور فرض نمازوں کا اہتمام کریں، فجر اور مغرب کی نماز کے بعد بسم اللہ کے ساتھ گیارہ مرتبہ سورۃ قریش پڑھ لیا کریں، اول و آخر درود شریف بھی پڑھ لیں، ان شاء اللہ ہر شریر کے شر سے جان مال کی حفاظت ہو گی۔ حدیثِ پاک میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو
جب کسی دشمن کا اندیشہ ہوتا تھا تو آپ ﷺ ’’اَللّٰهُمَّ إِنَّا نَجْعَلُكَ فِيْ نُحُوْرِهِمْ وَنَعُوْذُبِکَ مِنْ شُرُوْرِهِمْ‘‘ پڑھا کرتے تھے۔اسی طرح صبح و شام درج ذیل دعائیں ایک ایک مرتبہ پڑھنے کا اہتمام کریں:أَعُوْذُ بِوَجْهِ اللهِ الْعَظِیْمِ الَّذِيْ لَیْسَ شَيْءٌ أَعْظَمَ مِنْهُ وَبِکَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّةِ الَّتِيْ لَایُجَاوِزُهُنَّ بَرٌّ وَلَافَاجِرٌ، وَبِأَسْمَآءِ اللهِ الْحُسْنیٰ کُلِّهَا مَاعَلِمْتُ مِنْهَا وَمَالَمْ أَعْلَمْ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ وَبَرَأَ وَذَرَأَ۔ اور دوسری دعا یہ ہے : أَعُوْذُ بِوَجْهِ اللهِ الْکَرِیْمِ وَبِکَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّةِ اللَّاتِيْ لَایُجَاوِزُهُنَّ بَرٌّ وَلَافَاجِرٌ مِنْ شَرِّ مَایَنْزِلُ مِنَ السَّمَآءِ وَمِنْ شَرِّ مَا یَعْرُجُ فِیْهَا، وَشَرِ مَا ذَرَأَ فِي الْأَرْضِ وَشَرِّ مَا یَخْرُجُ مِنْهَا، وَمِنْ فِتَنِ اللَّیْلِ وَالنَّهَارِ وَمِنْ طَوَارِقِ اللَّیْلِ وَالنَّهَارِ إِلَّا طَارِقًا یَطْرُقُ بِخَیْرٍ یَارَحْمٰن۔ جب صَفْوَان بن مُحْرِز کے بھتیجے کو زمانے کے ظالم وجابر حاکم ابنِ زیاد نے قید کرلیا تو آپ بہت پریشان ہوئے او ر اپنے بھتیجے کی رہائی کے لئے بصرہ کے اُمَراء اور بااثر لوگوں سے سفارش کروائی لیکن کامیابی نہ ہو سکی، ابنِ زیاد نے سب کی سفارشوں کو رَد کر دیا، صَفْوَان بن مُحْرِز نے بڑی تکلیف دِہ حالت میں رات گزاری رات کے پچھلے پہر انہیں اچانک اُونگھ آ گئی تو خواب میں کسی کہنے والے نے کہا :اے صَفْوَان بن مُحْرِز! اُٹھ اور اپنی حاجت طلب کریہ خواب دیکھ کر ان کی آنکھ کھل گئی ،ایک انجانے سے خوف نے ان کے جسم پر لزرہ طاری کردیا تھا
انہوں نے وضو کر کے دو رکعت نماز ادا کی اور پھر رو رو کربارگاہِ خُداوندی میں دُعا کرنے لگے،یہ اپنے گھر میں مصروفِ دُعا تھے اور وہاں ابنِ زیاد بے چینی اورکَرب میں مبتلا تھا، اس نے سپاہیوں کو حکم دیا کہ مجھے صَفْوَان بن مُحْرِزکے بھتیجے کے پاس لے چلو، سپاہی فوراً مشعلیں لے کر ابنِ زیاد کے پاس آئے ، ظالم حکمران اپنے سپاہیوں کے ساتھ جیل کی جانب چل دیا ،وہاں پہنچ کر اس نے جیل کے دروازے کھلوائے اور بلند آواز سے کہا: صَفْوَان بن مُحْرِز کے بھتیجے کو فوراً رہا کردو، اس کی وجہ سے میں نے ساری رات بے چینی کے عالم میں گزاری ہے، حاکم کی آواز سن کر سپاہیوں نے فوراً صَفْوَان بن مُحْرِزکے بھتیجے کو جیل سے نکالا اور ابنِ زیاد کے سامنے لا کھڑا کیا،ابنِ زیاد نے بڑی نرمی سے گفتگو کی اور کہا :جاؤ! خُوشی خُوشی اپنے گھر چلے جاؤ، تم پر کسی قسم کا کوئی جُرمانہ وغیرہ نہیں، اتنا کہہ کرابنِ زیاد نے اسے رہا کردیا، وہ سیدھا اپنے چچا صَفْوَان بن مُحْرِز کے پاس پہنچا اور دروازے پر دستک دی، اندر سے آواز آئی: کون ؟کہاآپ کا بھتیجا۔اپنے بھتیجے کی اس طرح اچانک آمد پر آپ بہت حیران ہوئے اور دروازہ کھول کر اندر لے گئے، پھر حقیقتِ حال دریافت کی تو اس نے رات والا سارا واقعہ سنا دیا،صَفْوَان بن مُحْرِز نے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا شکر ادا کیا او راپنے بھتیجے سے گفتگو کرنے لگے۔اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔آمین