انا کیا ہے؟ مغرور لوگوں کے لئے کچھ باتیں

محبت نے دوستی سے پوچھا میرے ہوتے ہوئے تمہارا کیا کام ۔ دوستی نے جواب دیا میں ان لبوں کی مسکراہٹ ہوں جن کا آنکھوں میں تم آنسو چھوڑ جاتے ہو۔ بعض اوقات کوئی ہماری خاموشی کابھی مستحق نہیں ہوتا ۔ اور ہم اسے احساسات کے ترجمے سنا رہے ہوتے ہیں ۔ ایک شخص نے بس میں برابر

کی سیٹ پر بیٹھی خوبصورت خاتون سے پوچھا کیا میں اس پرفیوم کانام پوچھ سکتا ہوں جو آپ نے لگائی ہوئی ہے۔ میں اپنی بیوی کو تحفے میں دینا چاہتاہوں”لڑکی نے جواباً کہا یہ آپ اپنی بیوی کو مت دینا ۔ ورنہ کسی بھی ذلی۔ل آدمی کو اس بات کرنے کا بہانہ مل جائے گا۔ انا یہ ہے کہ اپنی ضد پر قائم رہنا اور یہ نہ سوچنا کہ دوسرے کیا چاہتے ہیں ۔ انا یہ ہے کہ اپنے آپ کو ایک فرضی مقام پر فائز سمجھنا ، سردار سمجھنا ، چوہدری سمجھنا اور باقی لوگوں کو رعایا سمجھنا ، انا یہ ہے کہ اپنے آپ کو ایک غلط مقام پر رکھنا اور لوگوں سے اس کے مطابق توقع رکھنا ، یہ جو بڑے بڑے لوگ ہوتے ہیں چھوٹے چھوٹے لوگوں کو سلام کرنے پر مجبور کرتے ہیں یہ ہوتی ہے انا ۔ لوگ کہتے ہیں کہ عورت اگر کسی غیر مرد سے بات کرلے تو وہ بد ک۔ردار ہوجاتی ہے میں کہتا ہوں اگر مرد بھی کسی غیر عورت سے بات کرتا ہے تواسے بھی بدک۔ردار کہنا چاہیے۔ ایک بوڑھی خاتوں نے ریڈیو اسٹیشن فون کیا کہ وہ کئی دنوں سے بھوکی ہے اور کئی دنوں سے صرف سوکھی روٹی اور پانی پر گزار کر رہی ہے اور کہا کہ اللہ کی راہ میں اسے

کچھ کہنے کےلیے دیا جائے ایک من۔کر خدا بھی اس کی گفتگو سن رہا تھا۔ اور اس کو ایک مذاق کی عادت سوجھی۔ اس نے کھانے پینے کی اشیاء خریدیں اور اس بوڑھی عورت کو ایڈریس معلوم کرنے کے بعد اپنے نوکر سے بولا کہ جاکر اس بوڑھی عورت کو دے آؤ جب وہ پوچھے کہ کس نے بھیجا ہے تو بتانا یہ شیط۔ان کی طرف سے تحفہ ہے۔ وہ بوڑھی عورت اتنے زیادہ کھانے کاسامان دیکھ کر بہت خوش ہوئی اورجلدی اپنے گھر کے کونے میں وہ رکھنے لگی۔ ایسے میں نوکر نے پوچھا کیا آپ کو معلوم نہیں کرنا چاہیں گی کہ یہ سامان کس نے بھیجا ہے؟؟یہ سن کربولی مجھے اس کی کوئی پرواہ نہیں کہ کس نے بھیجا ہے مگر اتنا معلوم ہے کہ جب میرے رب کا حکم آتا ہے تو شیط۔ان بھی حکم کی تعمیل کرتا ہے۔ انسان ہر روز تبدیل ہوتا ہے کیونکہ ہزاروں نئی افکار اس کے دماغ میں ہر روز آرہی ہوتی ہیں۔ گذشتہ روز آپ جس انسان سے ملے تو ضروری نہیں کہ آج بھی وہ انسان آپ کو کل جیسا ہی ملے۔ فکر بدلنے کے ساتھ ساتھ انسان خود بخود بدل جاتا ہے۔ کچھ لوگوں کو بھی ایسے ہی خاموش ہوتے دیکھا ہے جن کی باتیں کبھی ختم نہیں ہوا کرتیں تھیں ۔ جن کے قہقے گونجا کرتے تھے بعد میں وہی لوگ سمندر کی طرح خاموش ہوجاتے ہیں جن میں صرف لہریں شور پیدا کرتی ہیں۔

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.