
فرمانِ حضرت علی ؓ : کمینہ کون ہے ؟
حضرت علی ؓ کی خدمت میں ایک شخص آ کر کہنے لگا یا علی ؓ وہ کونسا مرد یا عورت ہے جس پر مسلسل اللہ کی لعنت برستی رہتی ہے بس جیسے ہی پوچھا گیا تو امام ِ علی ؓ نے فرمایا اے بندہ خدا اللہ نے کچھ قوانین عورت اور کچھ قوانین مرد پر واجب کئے ہیں جو مرد یا عورت ان قوانین کو ٹھکرا دیتا ہے
تو اللہ کی لعنت اس پر برستی ہے تو وہ پوچھنے لگا یا علی کونسے قوانین تو امام علی ؓ نے فرمایا اللہ نے مرد پر غیرت کو واجب کیا ہے تا کہ مرد غیرت مند بن کر اپنی عورتوں بچوں اور گھر والوں کے لئے اچھی زندگی کا انتخاب کرسکے اس کے لئے محنت کرے کوشش کرے ان کے سکون اور خواہشات کو پورا کرنے کی جستجو کرے اور اللہ نے عورت کے لئے وفا کا ترازو بنایا تا کہ عورت اپنے مرد اور اپنے گھر سے وفادار بن کر جئے یاد رکھنا بغیرت مرد اور بے وفا عورت پر اللہ نے لعنت بھیجی ہے کیونکہ عورت اور مرد کی یہی غلطی ان کے گھر اور زندگی کے سکون کو برباد کردیتی ہے تبھی جس مرد میں غیرت نہیں اللہ اور اس کے فرشتے اس پر لعنت بھیجتے رہتے ہیں اور جس عورت میں وفا نہیں تو اللہ اور اس کے فرشتے اس
عورت پر لعنت بھیجتے رہتے ہیں ۔انسان کی شخصیت، اس کے عادات واطواراور افعال اورکردارسے نمایاں ہوتی ہے۔ انسان فطری طورپراپنا مصاحب اور دوست بھی انہی کو بناناپسند کرتاہے جو معاشرے میں اچھے ہوتے ہیں اوربرے لوگوں سے کنارہ کشی اختیار کرتاہے۔ فارسی مثل مشہورہے’’صحبت طالع تراطالع کند اور جاپانی مقولہ ہے جب کسی شخص کا کردارتم پرواضح نہ ہوتواس کے دوستوں کو دیکھو‘‘۔ اس سے اس کے معیارکا پتہ چلتاہے اس لئے معمولی سے معمولی عقل وشعور رکھنے والا انسان کبھی برے لوگوں کو ا پنا دوست بناناپسند نہیں کرتا بلکہ اس کی فحش باتوں اوربرے کاموں سے بچنے کے لئے اس سے دوری اختیارکرنے میں اپنی بھلائی محسوس کرتاہے۔نبی کریم نے ارشاد فرمایا: مومن محبت اورالفت کاحامل ہوتاہے اوراُس شخص میں کوئی خوبی اوربھلائی نہیں جونہ خودمحبت کرے اورنہ لوگوں کواس سے الفت ہو۔