
گندے فتنوں سے بچنے کی دعا
نفس کی شرارت سے اپنے آپ کو بچائیے ، کیسے بچیں گے ؟ اس نفس کی اصلاح کا طریقہ کیا ہے نفس کی بنیادی طور پر تین قسمیں ہیں نفس امارہ ، نفس لوامہ، نفس مطمئنہ ۔نفس امارہ برائی کے حکم دیتا ہے ،نفس لوامہ انسان کو برائی پر ملامت کرتا ہے ، نفس مطمئنہ یہ اللہ کی عبادت اور اس کی عبادت
پر مطمئن ہوجاتا ہے ۔ اگر برائی کرتے وقت آپ کو پریشانی نہیں ہوتی اس کا معنی یہ ہے کہ نفس لوامہ آپ کا بیمار ہوگیا ہے طاقت نہیں رہی نفس امارہ منہ زور ہوگیا ہے اس کو لگام دو اس وقت تک نفس مطمئنہ نہیں بنے گا جب تک آپ کا دل ہی ملامت نہیں کرتا کہ میں کیا کررہا ہوں اللہ کسی کے دل مردہ نہ ہوں دل مردہ ہوجائے تو کسی کی بات اچھی نہیں لگتی دل مردہ ہوجائے تو قرآن و حدیث بھی اثر نہیں کرتے دل مردہ ہوجائے تو نیکی کی بات سننے کے ساتھ خوشی کیا نفرت ہوتی ہے سننا پسند نہیں کرتے اس لئے نفس لوامہ کو تیز کرنے کا ذریعہ یہ ہے کہ انسان اللہ ذوالجلال کے حکموں اور اللہ کےرسول ﷺ کے حکموں کو ماننے کے لئے اپنے آپ کو تیار کرلے اللہ کا ذکر کثرت سے کرے کثرت سے اپنے آپ کو باوضو رکھے
کثرت سے نوافل پڑھے اللہ ذوالجلال کبھی اس کو غلط راستے پر نہیں جانے دیں گے اس کی حفاظت فرمائیں گے نفس کا دوسرا علاج یہ ہے جو آپ نے روایت پڑھی ہے اللھم انی اعوذبک من شرالسمع ومن الشر بصری ومن شر لسانی ومن شر قلبی ومن شر بنیی یہ دعاکثرت سے پڑھیں نفس کی شرارت کا تیسرا علاج یہ ہے جب بھی نفس میں کوئی شرارت پیدا ہو یہ پڑھ لیا کریں ونعوذ باللہ من سوء الفتن ما ظھر منہا وما بطن اللہ ظاہری فتنوں سے بھی بچا اور باطنی گندے فتنوں سے بھی مجھے بچا دے۔ نفس کی شرارت کا چوتھا علاج یہ ہے اس نفس کی اصلاح کے لئے انبیاء اور صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قصص پڑھیئے کس طرح انہوں نے اپنے نفس کو پاکیزہ کیا قد افلح من زکٰھا وقد خاب من دسٰھا۔موجودہ دور نفس پرستی کا دور ہے۔ اکثریت
اللہ تعالیٰ کی بجائے نفس کے بتوں(نفسانی خواہشات کے بت) کی پرستش میں مصروف ہے۔ نفس اللہ تعالیٰ اور بندے کے درمیان حجاب ہے اگر یہ حجاب درمیان سے ہٹ جائے تو اللہ تعالیٰ اور بندے کے درمیان کوئی پردہ نہیں رہتا۔ یہ حالت قلب ِ سلیم کی منزل یعنی نفسِ مطمئنہ پر پہنچ کر حاصل ہوتی ہے ۔ ریاکاری، نفاق، حُبِّ دنیا ، حُبُّ الشَہوات، بغض ، کینہ ، حسد، غصہ، شہوتِ معدہ، شہوتِ عزوجاہِ دنیا، زنا، مال، دولت اور زر پرستی،طمع، حرص، لالچ، جھوٹ، بہتان، گلہ گوئی، غفلت، تکبر، انانیّت، عُجب یعنی خود پسندی،فخرو غرور، بُخل، غیبت، عصبیّت، قوم پرستی، قبیلہ پرستی ،مسلک یا فرقہ پرستی، ظلم و تشدد، اپنے اپنے علاقہ، قبیلہ اور قوم کی محبت، اپنے مذہبی، سیاسی رہنمائوں کی محبت‘ خواہ شیطان کے چیلے ہوں، نفس کے امراض ہیں۔ یاد رہے شیطان بھی نفس ہی کو استعمال کرکے برائیوں کی طرف راغب کرتا ہے۔نفس کاتزکیہ ہو سکتا ہے لیکن شیطان کا تزکیہ ممکن نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید میں اسی انسان کو کامیاب قرار دیا ہے جو نفس کا تزکیہ کرکے اِن امراض سے نجات حاصل کر لیتا ہے اور اُس کی عبادت ہی مقبولِ بارگاہِ الٰہی ہے ۔اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین