
عورتیں حضرت محمدﷺ کا بتایا ہوا یہ عمل کرلیں میرے شوہر کی آمدنی بہت کم تھی کروڑوں کے مالک
دنیا میں ہر انسان مالی پریشانی میں جکڑا رہتا ہے اس کا حل بھی نبی اکرمﷺ نے بتادیا ہے آج ہمارے معاشرے میں ایسا عمل بھی پایا جاتا ہے اس پر اگر غور وفکر کیا جائے اس عمل کو اپنا یا جائے رزق کے دروازے کھل جائیں اس عمل سے نہ صرف آپ کے رزق میں کشادگی ہوگی بلکہ قرضوں سے انشاء اللہ
نجات مل جائیگی اگر آپ روزگار ملازمت کیوجہ سے پریشان ہیں اس عمل سے اللہ پاک ملازمت اور روزگار کا بھی بندوبست فرمادیں گے ا س عمل کی نیت پر ہی اللہ تعالیٰ آپ کیلئے رزق کی کثرت کا فیصلہ فرمادیں گے ۔ یہ عمل بہت ہی مجرب عمل ہے یہ نبی پاکﷺ کا عمل جسے سنت سمجھ لیجئے بہت آسان عمل ہے حضورﷺ نے پندرہ سوسال قبل ہی یہ عمل بتادیا سائنس بھی اس عمل کا اقرار کرتی نظر آتی ہے ۔ اس نبوی عمل کے متعلق ایک شخص کی کاریگری سناتے ہیں تاکہ آپ کا یقین مزید پختہ ہوجائے ۔پسینے میں شرابور ایک شخص بازار میں پرانہ عمارتی سامان بیچنے والی دکان پر پہنچا تو اس کی اکھڑی ہوئی سانس اندازہ کرنا بلکل مشکل نہ تھا وہ طویل مسافت طے کرآرہا ہے سائیکل سے اترتے ہوئے اس نے دکاندار کو تیس روپے دیتے ہوئے دس عدد پرانی اینٹیں مانگیں دکاندار اپنے ملازم سے اینٹیں دینے کا کہہ کر خود اخبار پڑھنے میں مصروف ہوگیا ۔ عبدالغفور نے اینٹیں احتیاط سے اپنی سائیکل کے کیریل پر باندھیں سائیکل کو گھسیٹتا ہو ا پیدل روانہ ہوگیا دکاندار اچانک کسی خیال سے چونکا اور اخبار ایک طرف رکھ کر عبدالغفور کو
جاتے ہوئے دیکھنے لگا وہ سوچ رہا تھا کہ جو ایک عرصہ ہر دوسرے تیسرے دن دس اینٹیں خرید لیکر جاتا ہے اس کا کرتا ہے اتفاق سے اگلے ہی دن اس کی دکان پر دوبارہ دس اینٹیں خریدنے کیلئے آگیا دکان کے تجسس نے اس سے سوال کرنے پر مجبور کردیا ۔اس نے عبدالغفور کو بیٹھنے کیلئے اور ملازم لڑکے کو چائے لینے کیلئے بھیج دیا ۔ عبدالغفور اس عزت افزائ حیران ہوتے ہی قریب ہی پڑے موڑے پر بیٹھ کر سوالیہ نظروں سے دیکھنے لگا کچھ دیر کی خاموشی کے بعد دکاندار نے گفتگو کا آغاز کیا برا نہ مانیں تو آپ سے کچھ پوچھ سکتا ہے یہ تم ہر تیسرے دن دس اینٹیں لے جاتے ہو ان کا کرتے کیا ہو ۔ مجھے دراصل پندرہ سو اینٹوں کی ضرورت ہے جو میں اکٹھی خریدنے کے قابل نہیں دیہاڑی دار مزدور ہوں کبھی کام ملتا ہے کبھی نہیں جس دن کام مل جاتا ہے اس دن کوشش ہوتی اینٹیں خرید کر جمع کرلوں دکاندار نے پوچھا آخر پندرہ سو اینٹیں کس مقصد کیلئے اکٹھی کررہے ہو گھر کی صحن کی دیواریں اونچی کرنے کیلئےکیونکہ آپﷺ کی نصیحت پر عمل کرنا چاہتا ہوں اس لیے یہ اکٹھی کررہی ہوں ۔ وہ نصحیت یہ ہے کہ ایک
شخص آپﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا عرض کرنے لگا میرا اچھا بھلا کاروبار کچھ عرصے سے مندے کا شکار ہوگیا تنگدستی کیوجہ سے دو وقت کی روٹی پورے کرنے کیلئے ادھار کی نوبت آگئی ہے نبی پاکﷺ نے اس شخص کی باتیں ہمدردی کے ساتھ سننے کے بعد وہ اپنے گھر کے صحن کی دیواریں اونچی کرلے سب ٹھیک ہوجائیگا۔ وہ شخص رخصت ہوا کچھ ہی دن بعد اس نے آپﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر مسرت بھرے لہجے میں بتایا
کہ اس کا کاروبار چمک اٹھا ہے قرض بھی اتارنے کے قابل ہوگیا ہے۔لیکن اس بات کی سمجھ یہ نہیں آئی کہ صحن کی دیواروں کا رزق سے کیا تعلق ہے ۔ آپﷺ نے فرمایا اس کی گلی سے ایک یہودی گھوڑے پر سوار ہوکر گزرتا تھا آپ کی دیواریں چھوٹی ہونے کیوجہ سے صحن میں کام کاج کرتی اس کی بیوی پر یہودی کی نظریں پڑتی تھیں بے پردگی کیوجہ سے رزق میں تنگی آرہی تھی جب دیواریں اونچی ہونے کیوجہ سے بے پردگی ختم ہوگئی تو رزق میں تنگی ختم ہوگئی اللہ تعالیٰ نے رزق میں برکت عطاء کردی۔آپ بھی اپنے گھر وں میں نظر دوڑائیں کہ ہمارے گھروں میں شرعی پردہ کرتی ہیں۔ کیا ہماری عورتیں غیر محرم سے پردہ کرتی ہیں۔