سناء مکی قہوہ کے بے شمار فوائد

موجودہ عہد میں ام لاامراض قبض ہر دوسرے انسان کو لاحق ہے جس کی وجہ سے اسکی صحت پر انتہائی برے اثرات مرتب ہوتے ہیں لہذا وہ قبض کشا ادویات کھانا شروع کردیتا ہے لیکن زیادہ تر افراد یہی شکایت کرتے نظر آتے ہیں کہ اب وہ ادویات پر لگ گئے ہیں اور پاخانہ،اجابت اور دست کے لئے انہیں

ایسی ادویات پر انحصار کرنا پڑتا ہے جو بعد ازاں اپنے مضر اثرات چھوڑتے ہوئے ان کی آنتوں کے افعال کمزور کردیتی ہیں ۔قبض میں آنتیں خشک ہوجاتی ہیں ۔طب نبوی ﷺ میں اللہ کے رسول حضرت محمد مصطفٰی ﷺ اپنے صحابہؓ کو ایسی صورت میں گراں مایہ جڑی بوٹی سناء مکی کاعلاج تجویز فرماتے تھے ۔یہ علاج ہر دور میں مستعمل رہا ہے ۔ترمذی اور ابن ماجہ میں حضرت اسماء بنت عمیسؓ کے حوالے سے روایت ملتی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تم کس چیز سے دست لاتی ہو ۔انہوں نے کہا شبرم(کانٹے دار جڑی بوٹی) سے، آپ ﷺ نے فرمایا گرم اور مُضر ہے۔ کہتی ہیں پھر اس کے بعد ہم دست لانے کے لیے سنا کا استعمال کرتے ہیں۔ آپﷺ نے فرمایا کہ اگر کوئی چیز موت سے بچاتی تو وہ سناء ہوتی ۔عبداللہ بن ام حزام ﷺجنہوں نے تحویل قبلہ والی نماز میں شرکت کی وہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہﷺ کو کہتے سنا کہ بس سناء اور سنوت(زیرہ) کو استعمال کیا کرو۔ اس لیے کہ ان

دونوں میں بجز سام کے ہر بیماری کے لیے شفاء ہے۔ پوچھا گیا کہ رسول اللہ ﷺ سام کیا ہے ۔آپﷺ نے فرمایا موت ۔سنا مکی پاکستان میں ہر عام پنسار سٹور پر مل جاتی ہے،ہربل ادویہ ساز ادارے اس کو مختلف ادویات میں استعمال بھی کرتے ہیں۔ سناء حجاز میں پیدا ہونے والی ایکبوٹی ہے اور ان میں سب سے عمدہ مکی ہوتی ہے ،طب میں اسکو سنامکی کہا جاتا ہے جوعمدہ ترین دوا ثابت ہوتی ہے۔اسکے بے شمار فوائد ہیں ،یہ صفراء اور سوداء دونوں ہی کے لیے موثر ہے۔ قلب کو مضبوط کرتی ، بدن کی تھکاوٹ دور اور عضلات کو چست بنادیتی ہے۔ بالوں کو گرنے سے بچاتی ہے ۔ اس کا جوشاندہ اس کے سفوف سے زیادہ نافع ہے ۔ بعض اطباء نے لکھا ہے کہ یہ طب نبوی کی روح سے زیادہ درست اور عمدہ معنی معلوم ہوتا ہے کہ سنا کو اس شہد میں ملا لیا جائے جس میں گھی شامل ہو یعنی سنا کو گھی میں مدبر کرلیا جائے پھر اسے چاٹا جائے اس لیے کہ دوا مفرد کی مفرد ہی اور سنا کی گھی کے ساتھ مدبر ہو کر اصلاح بھی ہونے سے یہ دستوں میں اور بھی مدد ملے گی۔اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.