
زندگی بھر فائدہ دینے والی ایک بات یاد کرلو
ہمیشہ دوستی وہ قائم رہتی ہے جب اس کے عیبوں پر پردہ ڈالا جائے سنن ابن ماجہ 2546 جو دنیا میں کسی کے ذاتی کمی و کوتاہی پر پردہ ڈالتا ہے اللہ اس کے گناہوں پر قیامت کے دن پردہ ڈالتے ہیں ابن ماذن بیان کرتے ہیں یہ بات سمجھنے والی ہے جو آپ کو زندگی میں کام دے گی مومن ہمیشہ اپنے دوستوں
اور بھائیوں کے عذر خود تلاش کرتا ہے عیب نہیں لگاتا نہیں اس کی یہ وجہ ہوگی نہیں وہ انسان نہیں ہے نہیں ایسا نہیں ہوسکتا کہ وہ ایسا کرے ضرور اس کو کوئی پریشانی ہو گی کوئی مجبوری ہو گی اور منافق ہمیشہ اس کی معمولی معمولی غلطیوں کو اچھالتے ہیں آپ تصور کیجئے کہ آج معاشرے میں کتنے مومن ہیں اور کتنے منافق ہیں منافق کا کام ہے اچھالنا برائیوں کو مومن کا کام ہے وہ عذر قبول بھی کرتا ہے عذر تلاش بھی کرتا ہے اور بھائی پر عیب نہیں لگاتا سلف صالحین اس لئے کہا کرتے تھے مجھے میرے بھائی یا دوست سے کوئی مسئلہ ہوتا میں خود سے ستر عذر تلاش کرتا ہوں دل پھر نہیں مطمئن ہوا تو پھر میں کہتا ہوں ہوسکتا ہے اس کا عذر کوئی اور بھی ہو جس کا علم میرے بس میں نہیں ۔حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ سے نقل کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا جو شخص اپنے مسلمان بھائی سے اپنے کسی قصور پر عذر خواہی کرے اور وہ مسلمان شخص اس کو معذور قرار نہ دے یا اس کے عذر کو قبول نہ کرے یعنی یوں کہے کہ تم عذر تو رکھتے ہو مگر میں تمہارے عذر کو قبول نہیں کرتا تو وہ اسی درجہ گنہ گار ہوگا جس درجہ کا صاحب مکس گنہ گار ہوتا ہے ان دونوں حدیثوں کو بہیقی نے شعب الایمان میں نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ مکاس عشر لینے والے کو
کہتے ہیں۔مکس کے معنی ہیں محصول لینا اسی اعتبار سے عشر لینے کا مکاس کہا جاتا ہے اور عام طور پر صاحب مکس کا اطلاق اس شخص پر ہوتا ہے جو از راہ ظلم و تعدی ناحق محصولات وصول کرے ناحق اور خلاف شرع محصولات لگانے اور وصول کرنے کا گناہ بہت سخت ہے ایک حدیث میں یہ فرمایا گیا ہے کہ صاحب مکس جنت میں نہیں جائے گا عذر خواہی کو قبول نہ کرنے والے اور صاحب مکس کے درمیان مشابہت کی وجہ شاید یہ ہے کہ مذکورہ شخص کی طرح مکس بھی محصول دہندہ کے کسی عذر اور دلیل کو قبول نہیں کرتا کوئی تاجر لاکھ کہے کہ مجھ پر اس قدر محصول عائد نہیں ہوتا میرے پاس مال تجارت کا نہیں ہے بلکہ امانت کا ہے اور یا یہ کہ میں قرض دار ہوں یہ محصول ادا نہیں کرسکتا وغیرہ مگر وہ اس کی بات کو تسلیم نہیں کرتا اس سے زبردستی محصول وصول کر لیتا ہے۔عذر خواہی کو قبول نہ کرنے کی مذمت اور اس سے گناہ کے بارے میں حدیث بھی منقول ہے کہ چنانچہ طبرانی نے وسط میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے نقل کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ من اعتذر الی اخیہ المسلم
فلم یقبل عذرہ لم یرد علی الحوض۔اگر کسی شخص نے اپنے کسی مسلمان بھائی سے عذر خواہی کی اور اس نے اس کے عذر کو قبول نہیں کیا تو اس کو حوض کوثر پر آنا نصیب نہیں ہوگا۔طبرانی اور دوسرے محدثین نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی یہ روایت نقل کی ہے کہ حضور نے فرمایا کیا میں تمہیں بتاؤں کہ تم میں برا شخص کون ہے صحابہ رضی اللہ عنہم نے یہ سن کر عرض کیا یا رسول اللہ ہاں اگر آپ اس کو بہتر سمجھیں تو ضرور بتائیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں برا شخص وہ ہے جو تنہا کسی منزل پر اترے اپنے غلام کو کوڑے مارے اور اپی عطا و بخشش سے محروم رکھے پھر فرمایا کیا میں تمہیں بتاؤں کہ اس سے بھی برا شخص کون ہے صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا ہاں اگر آپ اس کو بہتر سمجھیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ شخص جو قصور کرنے والے کے عذر کو تسلیم نہ کرے معذرت کو قبول نہ کرے اور خطا کو معاف نہ کرے پھر فرمایا کیا میں تمہیں بتاؤں کہ اس سے بھی برا شخص کون ہے صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا یا رسول اللہ بتائیں اگر آپ بہتر سمجھیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ شخص کہ جس سے خیر و بھلائی کی توقع نہ کی جائے اور اس کی فتنہ انگیزیوں سے امن ملتا نہ ہو۔ اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو آمین