اگر آپ کو خود پر ہی اعتماد نہیں تو کوئی دوسرا آپ پر اعتما د کیسے کر ے گا؟

ایک کسان نے کھیت میں لوکی کی بیل لگائی ۔ بیل کا ایک پودا اس کے گھر میں موجود ایک بوتل میں بھی رکھ دیا۔ کھیت میں لگائی ہوئی بیل بڑی تیزی سے بڑھنا اور پھیلنا شروع ہوگئی ۔ لیکن بوتل میں لگی ہوئی بیل اتنی ہی بڑھی جتنا کہ بوتل کا سائز تھا۔ بوتل کی دیواریں بیل کی حدیں بن گئیں۔ اور اپنی حدوں

سے بیل باہر نہیں نکل پائی۔ زندگی میں کچھ لوگوں کے ساتھ ایسے ہی ہوتا ہے۔ وہ اپنے گرد بنی ہوئی دیواروں کو کبھی نہیں توڑ پاتے۔ وہ اپنی سوچوں کی دیواروں سے آگے نہیں نکل پاتے۔ وہ ریشم کے اس کیڑے کی طرح ہوتے ہیں۔ جو اپنے گر د ریشوں کا خول بنا لیتاہے۔ اور سمجھتا ہے کہ اس کے اندر محفوظ ہے۔ لیکن وہی یہ نہیں جانتا کہ وہ اس خول سے کبھی باہر نہیں نکل پائے گا۔ اس کے اندر ہی مرجائے گا۔ اپنی زندگی کو بدلنے کےلیے ہمیں اپنی سوچ کے خول کو توڑنا ہوگا۔ جو ہم نے اپنے گر د بنا یا ہوا ہے۔ انسان کو کبھی بھی اندازہ نہیں ہوپاتا ۔ کہ اس کی سوچ میں کتنی طاقت ہوتی ہے۔ ہینڈ رف فورڈ کہتے ہیں کہ اگر آپ نے سوچ لیا ، یقین کرلیا، کہ آپ کرلیں گے۔ تو آپ صیحح ہیں۔ آپ ضرو ر کریں گے۔ لیکن اگر آپ کو اپنی ناکامی

کا یقین ہے۔ پھر بھی آپ صیحح ہیں۔ کسی نے کیا خوب کہا ہے ؟ کہ تم جہاں چاہو زمین کھود لو۔ خزانہ تمہیں ضرور ملے گا۔ شرط صرف یہ ہے کہ زمین کا میابی کے یقین کے ساتھ ہوتو۔ بات تو صر ف یقین کی ہے۔ اگر ہم خود پر ، اپنےآپ پر، اپنی بات پر، اپنے ارادوں پر، اپنی صلاحیتوں ، یقین نہیں کریں گے ۔ ایک بار نہیں، دس بار نہیں، سو بار نہیں، ہزار بار نہیں یا دس ہزار بار ناکام ہوا لیکن اس نے ہمت نہ ہاری اور کوشش کرتا رہا اور کامیا ب ہو کر دکھایا۔ وہ تھامس ایڈیسن ہیں۔ جنہوں نے بلب بنانے کے لیے دس ہزار تجربات کیے۔ آخر ان کےپاس ایسی کونسی طاقت تھی جس نے اس کو اتنی با رناکام ہونے کے بعد ایک بار ہمت کرنے کی کوشش کی ہوگی۔ جس نے ان کے ہمت اور حوصلے کو ٹوٹنے نہ دیا۔ وہ طاقت خود اعتمادی کی طاقت تھی۔ انہیں خود پر اعتماد تھا۔ انہیں بھروسہ تھا۔ کہ وہ کامیاب ضرور ہوں گے۔

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.