رزلٹ سے 3دن پہلے کا وظیفہ امتحان میں مارکس کا عمل

جنہوں نے امتحان دیئے ہوتے ان کو اپنے رزلٹ کے بارے میں بہت فکر ہوتی ہے ۔کچھ امتحان ہوتے ہیں کسی بھی امتحان کو ہوں ۔آج ہم آپ کو ایسا عمل بتانے والے انشاء اللہ آزمودہ عمل ہے ۔ جن نے کیا تھا یہ عمل ان کے نوے فیصد نمبر آئے تھے۔یہ وظیفہ آپ نے امتحان کا رزلٹ آنے سے تین دن پہلے کرنا ہے

۔بیشک آپ رزلٹ والے دن کے پچھلے دنوں میں آپ نے یہ وظیفہ کرنا ہے ۔ رزلٹ آنے سے پہلے آپ نے یہ وظیفہ کرنا ہے ۔ یا حسیبُ کا ورد آپ نے دن کے کسی بھی حصہ میں یہ عمل کرسکتے ہیں۔ صبح کو فجر کی نماز ادا کریں۔ فجر کے بعد یہ عمل کریں فجر کے بعد اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتا ہے ۔ پھر اللہ تعالیٰ آپ کو کبھی نہیں بھولیں گے ۔ آپ نے کسی بھی وقت باوضو ہوکر ایک سو گیارہ مرتبہ یا حسیبُ کا ورد کرنا اول وآخر درود ابراہیمی پڑھ لینا ہے ۔ آپ نے درود پاک گیارہ مرتبہ پڑھ کر یا حسیب پڑھتے جانا ہے ۔ اور آپ نے یہ خیال رکھنا ہے کہ ہم نے اچھے مارکس حاصل کرنے کا تصور ذہن میں رکھنا ہے ۔ اور ساتھ ساتھ پڑھتے جانا ہے ۔اس چھوٹے سے عمل کی بروقت اللہ تعالیٰ آپ کو اتنے مارکس عطاء فرمائیں گے ۔ جو پیر آپ حل کرکے آئیں اس کے جتنے مارکس بنتے اس سے زیادہ مارکس عطاء فرمائیں گے ۔ اسکے عللاوہ اپنی زندگی میں تبدیلی لائیں اور پڑھائی کے لئے وقت کی پابندی کے ساتھ ان مشوروں پر عمل کریں۔امتحانات میں اچھی کارکردگی دکھانے اور امتیازی نمبروں سے کامیابی کے لیے پریشان ہونا ایک حقیقت ہے۔ اگر طالب علم کی روزمرہ زندگی میںکسی بھی قسم کا کوئی اسٹریس نہ ہو تب بھی اسے امتحان دینے کااسٹریس ہونے لگتاہے۔ ایسا ان بہت سے طلبا کے ساتھ ہوتا ہے جو امتحانات کی تیاری کے لے مناسب لائحہ عمل اختیار نہیںکرتے۔ کچھ توپریشانی کی وجہ سے امتحانات ہی نہیں دیتے، جس کی وجہ سے انہیں دیگر پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اگر آپ کا شمار بھی ان طلبا میں ہوتا ہے جو امتحانات میں بہترین کارکردگی پیش کرنے کی جدوجہد کرتے ہیں

تو پھر نیچے دیئے گئے مشوروں پر ضرور عمل کرنا چاہیے۔ آپ جتنی اچھی طرح ،جتنا زیادہ دھیان اور وقت لگا کر پڑھیں گے تو آپ کا اسٹریس اتناہی کم ہوگا۔ بہت سے معاملات میں مناسب طریقے سے تیاری یا اچھی طرح مطالعہ نہ کرنے کے باعث پریشانی ہوتی ہے۔ لہٰذا خوب اچھی طرح پڑھیں اور کامیابی کی طرف پہلا قدم بڑھائیں۔ اگر آپ اطمینان سے بیٹھ کر اپنے نوٹس پر توجہ دیں اور تمام مٹیریل کا جائزہ لیں تو آپ کو خود پر اعتماد ہونے لگے گا۔ اس سلسلے میں بہت ساری تکنیکس آپ کی مدد کرسکتی ہیں۔ کچھ دن تک مشق کرنے سے آپ کی توجہ پڑھائی پر مرکوز ہوجائے گی اور آپ کے سیکھنے کی رفتار میں اضافہ ہو جائے گا۔ آپ اپنے کسی دوست یا ساتھی کے ساتھ بھی مطالعہ کرسکتے ہیں لیکن دولوگ باتوں میں بھی وقت ضائع کرتے ہیں۔تاہم، اگر سب اپنی پڑھائی پر توجہ مرکوز رکھیں تو یہ بہت کارآمد ہوسکتا ہے۔ کچھ دیگر اقدامات بھی کارگر ثابت ہوسکتے ہیں جیسے کہ ایک مطالعہ گروپ ، بآواز بلند مطالعہ کرنا یا امتحان سے پہلے کسی کا آپ سے سوالات پوچھنا وغیرہ۔ کافی نیند نہ لینا پریشانی کا باعث بنتا ہے۔ آپ کو امتحان والے دن خراب موڈ اور تھکن کے ساتھ بیدار نہیں ہونا چاہیے۔ امتحانات سے قبل آپ کو رات کے وقت پڑھائی کرنی پڑتی ہے مگر آٹھ گھنٹوں کی تجویز
کردہ نیند لینا ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے۔ آپ کے ذہن میں آرام کرنے اور تمام اعداد و شمار کو ترتیب دینےکا منصوبہ ہونا چاہیے۔ سانس لینا کوئی سائنس نہیں ہے کیونکہ آپ قدرتی طور پر کسی بھی لمحے سانس لینا نہیں بھولتے۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ہم میں سے بیشتر لوگ صحیح طریقے سے سانس نہیں لیتے۔

آپ کو گہری سانسیں لینے کی ضرورت ہے جوسینے کے اندر یعنی پھیپھڑوں کو محسوس کرتی ہوئی باہرآئیں۔ آپ کو سانس لینے کی مشقوں پر عمل کرنا چاہیے۔ ممکن ہے آپ کو یہ عجیب محسوس ہو لیکن بعد میں آپ کو عادت ہو جائے گی۔ اس سے دل کی تیز دھڑکن کم اور جسم کودرکار تمام ترآکسیجن حاصل ہوتی ہے۔ چھوٹی چھوٹی سانسیں لینا آپ کے موڈ پر بُرا اثر ڈالتی ہیں اور امتحان کی بے چینی کو گہرا کرتی ہیں۔ لہٰذا، جب بھی آپ دباؤ محسوس کریں تو گہری گہری سانس لینے کی کوشش کریں، اس طرح آپ کے اسٹریس میں کمی آئے گی اور آپ خود کو پُرسکون محسوس کریں گے۔امتحانات میں اسٹریس اور انزائٹی سے بچنے کا واحد راستہ اعتماد ہی ہے۔ اعتماد اس وقت ہی حاصل ہوتا ہے جب آپ نے امتحانات کے لئے بہت اچھی طرح تیاری کی ہو۔ یہ یقینی طور پر حوصلہ افزا ہوگا کہ آپ تمام سوالوں کے جوابات دینے اور تمام مسائل کو حل کرنے کے لئے تیار ہوں۔ آپ کو چاہیے کہ ایسے
طریقوں پر توجہ مرکوز کریں جو آپ کے اعتماد میں اضافہ کرنے میں مدد دیں۔ یاد رکھیں، کوئی بھی کامل نہیں ہے، آپ بہت سارے دوسرے طلبا کی طرح اس انزائٹی سے گزر رہے ہوتے ہیں۔ آپ کی کلاس میں شامل سبھی ساتھی شاید اسی طرح محسوس کرتے ہیں۔ لیکن آخر میں کامیابی اسے ہی ملتی ہے جو اعتماد کے دولت سے مالا مال ہوتاہے۔جو سوتاہے و ہ کھوتا ہے، یہ محاورہ امتحانات پر ضرور لاگو ہوتا ہے۔ وقت کی پابندی کا مطلب ہے جلدی تیاری شروع کرنا، باقاعدگی سے پڑھنا، پچھلے سالوں کے امتحانات کے سوالوں سے رہنمائی حاصل کرنا اور اس بات کا خیال رکھنا کہ کس مضمون کے پرچے سے قبل کتنے دن کا وقفہ ہے۔ اس کے علاوہ اگر کوئی آپ کو کہے کہ امتحانی پرچہ آؤٹ ہو گیا ہے تو اس بات پر یقین نہ کرنا، بس اپنی تیاری پر دھیان دینا اور قابلیت و ذہانت سے پرچہ حل کرنا ہے۔ایک مثبت سوچ اور ویژن یعنی نصب العین آپ کو کامیاب کرواسکتاہے۔ آپ ایک ایسے ویژن پر کام کرنا شروع کریں، جہاں آپ صرف خودکو امتحان میں کامیابی سمیٹتے ہوئے دیکھتے ہوں۔ اس طرح آپ جس اسٹریس کا سامنا کر رہے ہیں وہ جلد ہی ختم ہوجائے گا۔ آپ کی سوچ مثبت ہوگی تو نتائج بھی مثبت ملیں گے۔ میدان میںاترنے سے پہلے ہارجانے کا تصور آپ کو کبھی کامیاب نہیں کرواسکتا۔ جب آپ خود اعتمادی سے پُر ہو کرکمرہ امتحان میں جا رہے ہوتے ہیں تو راہیں آسان ہونے لگتی ہیں اور حتمی نتائج دیکھ کر آپ حیران رہ جاتے ہیں۔

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.