
قرآن کا کرشمہ نارمل ڈلیوری کے لئے
ایک بچے کی پیدائش کسی بھی شادی شدہ جوڑے کے لئے ایک خوبصورت لمحہ ہوتا ہے۔ اور ان کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کے بچے کی پیدائش حمل سے لیکرپیدائش تک تکلیف اور پیچیدگی سے محفوظ ہو۔ اور اس کے لیے اپنی استعداد سے بڑھکر ہر ممکن کوشش کرتےہیں۔ آج کل ڈاکٹرماں باپ کی اس کمزوری
کا فائدہ اٹھاتے ہوئے نارمل ڈلیوری کے بجائے سی سیکشن کےذریعے ڈلیوری کروانے کا مشورہ دیتے ہیں۔ بعض صورت میں سی سیکشن ماں اور بچے کی زندگی کےلیے ضروری بھی ہوسکتاہے۔ بعض اوقا ت یہ مشورہ ڈاکٹراپنی فیس بڑھانے کےلیے بھی کرتے ہیں۔ لیکن ہم آپکو ایک ایسا مجرب نسخہ بتائےگے۔جو کہ بغیرآپریشن کےبھی ہو سکتاہے۔ وہ عمل گیارہ دن کر لیں اور آپریشن سے جان چھڑالیں۔ معاشرہ میں عورت کو ایک خا ص مقام حاصل ہے۔ مادہ پرستی کے اس دور میں عورتیں کئی مسائل سے دوچارہیں۔ جن میں سہرفہرست زچگی کے وقت آپریشن کروانا ہے۔ آج کے دور میں آپریشن سے ڈلیوری کروانا ایک فیشن بن چکاہے۔ لیکن کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو آپریشن تو دور کی بات ، میڈیسن کے پیسے بھی نہیں دے سکتے۔ ایک تحقیق کے مطابق عورتیں غیرضروری طورپر آپریشن کرواتی ہیں۔ جبکہ ان کے ہاں قدرتی طور پر بھی محفوظ ہوتی ہے۔ اگر آپ کا پہلابچہ سی سیکشن سے ہوا
تو یہ بات ذہنی طور پر بیٹھا لیں آپ کے اگلے بچوں کی پیدائش بھی سی سیکشن سے ہوگی۔ روم میں جیوری سیسزر نامی شہنشاہ گزرا ہے ولادت کے وقت اس کی والدہ ماجدہ درد سے نڈھال ہوئی جارہی تھی۔ ولادت کا راستہ تنگ ہونے کے باعث پیدائش میں مشکلات دکھائی دے رہی تھیں۔ لہٰذا اس وقت کے طبیبوں نے فیصلہ کیا کہ پیٹ چاک کرکے بچے کی پیدائش کر لی جائے۔ سو انہوں نے پیٹ چاک کرکے جیوری سیسزر کی پیدائش کروائی۔ یوں اس آپریشن کا نام سیسزیرین پڑگیا۔ اس کےلیے یہ وظیفہ کریں۔ “یاقھار” گیارہ سو بار اور اول وآخر درود ابراہیمی گیارہ بار اور یہ عمل گیارہ روز کےلیے کریں۔ انشاءاللہ بچے کی پیدائش نارمل ڈلیوری سے ہوجائے گی۔ جو ماں اور بچے کی صحت کےلیے فائدہ مند ہے۔ خواتین حمل کے دوران ذہنی تناؤ سے دور رہنا چاہیے اور خوش رہنا بے حد ضروری ہے۔ ذہنی ٹینشن اور دباؤ نہ صرف بچے کی صحت کو متاثر کرتا ہے بلکہ حمل کے عمل کو مشکل بنا
دیتا ہے۔ اس کا نتیجہ ایک درد ناک تکلیف کی صورت میں ہوتا ہے۔ حمل کے دوران خوشگوار لوگوں کے ساتھ بیٹھیں۔ حمل کے دوران مخصوص غذائیں استعمال کرنی چا ہیے۔مثلاً پھلوں اور سبزیوں پر مشتمل غذائیں کھائیں۔ جوکہ ایک ٹانک عمل ہے۔ حمل کے دوران دودھ مسلسل استعمال کرنا چاہیے اور مہینے میں ایک بار گوشت کھانا بھی بہتر ہوتا ہے۔ نارمل غذائیں کھانے سے جینز کا سائز بھی نارمل رہتاہے۔ اور ڈلیوری کے وقت بچے کا وزن 6 سے 7 پاؤنڈ ہونا چاہیے۔ تاکہ زچگی کے وقت مشکلات پیش نہ آئیں۔ اور یہ تبھی ممکن ہوگا جب غذائیں متعدل طریقہ سے استعمال کی جائیں۔ حمل کے آخری چند ہفتوں کی صورتحال اس بات کا تعین کر دیتی ہے۔ کہ بچہ نارمل ہوگا یا آپریشن سے ہوگا۔ حمل کے آخری مہینے میں ایک ڈاکٹر کے علاوہ دوسرے ڈاکٹروں سے چیک اپ ضرور کروائیں تاکہ یہ آپریشن ہے یا نارمل ڈلیوری ۔ کیونکہ ماں بننااور نئی زندگی کو جنم دیناجہاں زندگی میں بہت سی تبدیلیاں لے کر آتا ہے وہیں اس بات کا متقا ضی ہوتاہےکہ اس سارے عرصے کونہایت خیال اور احتیاط کے ساتھ گزارا جائے۔ تاکہ ماں اور آنے والا بچہ دونوں صحت مند رہیں۔