
رمضان کے آخری عشرے کا وظیفہ۔
رزق کی تمناکرنا انسان کی خواہشات میں شامل ہے ۔اکثر لوگ رزق میں اضافے کے عاملین سے رہ نمائی لیتے ہیں یا کتابوں رسا لوں سے ایسے وظائف تلاش کرکے پڑھتے ہیں۔ایسے حضرات کے لئے ماہ رمضان انتہائی اہم مہینہ ثابت ہوسکتا ہے ۔اس ماہ میں چاہئے کہ وہ اللہ سے دعائیں کریں ،عبادات کریں اور ماہ رمضان
میں قرآن مجید کی تلاوت اورشعار بنا لیں۔ حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ماہ رمضان کا ہر روزہ اپنی جگہ فضیلت رکھتا ہے ، لیکن ہر دن کی مخصوص دعا پڑھنے سے اسکی عظمت دو چند ہوجاتی ہے۔آنحضرت ﷺ نے رمضان مبارک کے دنوں میں پڑھی جانے والی دعاؤں کی فضیلت بھی بیان فرمائی ہے۔ ماہ رمضان میں دعا کی مدد سے رزق تو بڑھتا ہی ہے ،یہ مہینہ ویسے بھی اللہ کا مہینہ ہے جس میں اللہ بندوں کا رزق بڑھا دیتا ہے ۔ ایک بار ایک شخص رسول خداﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا نبی اللہﷺ میں چاہتا ہوں میرا رزق بڑھ جائے اللہ کے پیارے رسولﷺ نے فرمایا باوضو رہا کر تیرا رزق بڑھ جائے گا اللہ کے نبی ﷺ کے اس فرمان کی روشنی میں ہر مسلمان کو باوضو رہنا چاہئے تاکہ اس پر اللہ کی رحمتیں نازل ہوتی رہیں ۔حضرت ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول مقبول ﷺ نے فرمایا جو روزے رکھے اور شبِ قدر کا اجر و ثواب طلب کرنے کی نیت سے قیام کرے اس کے سارے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔ ایک اور حدیث میں آپ ﷺ نے فرمایا، رمضان کا یہ مبارک مہینہ ہے۔ اللہ نے اس کے روزے فرض قرار دیئے ہیں۔
اس میں آسمان کے دروازے کھل جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند ہو جاتے ہیں۔ سرکش شیاطین جکڑ دیئے جاتے ہیں۔ اس میں ایک ایسی رات ہے جو ہزار رات سے بہتر ہے جو کوئی اس کے خیر سے محروم رہا، وہ حرماں نصیب ہے۔اس مہینے میں اعتکاف کرنا دوسرے مہینوں کےمقابلہ میں افضل ہے۔ بالخصوص آخری عشرہ میں اس کی تاکید آئی ہے۔ اس مہینہ میں عمل صالح کے لئے دیگر مہینوں سے زیادہ کوشش کرنا مسنون ہے۔لیلۃ القدر کے قیام کے لئے خاص طور پر کوشاں ہونا چاہئے۔ یہ رات کون سی ہے؟ اس کے متعلق اختلاف ہے۔ شوکانی رحمۃ اللہ علیہ نے شرح منتقیٰ میں 27 قول با دلائل نقل کئے ہیں اور ان پر بحث کر کے یہ بتایا ہےکہ زیادہ امکان یہی ہے کہ لیلۃ القدر آخری عشرہ میں، بالخصوص ستائیسویں کو ہوتی ہے۔
واللہ اعلم۔ جو شخص مستحبات کا متلاشی ہو، اسے عشرہ آخر کی تمام راتوں میں لیلۃ القدر کی تلاش کے لئے کوشاں ہونا چاہئے۔لوگو! ایک بہت بڑے اور بابرکت مہینے نے اپنے سایۂ رحمت کے نیچے تمہیں لے لیا ہے۔ اس مہینے کی ایک رات ایسی ہے جو اپنے فضائل و برکات کے لحاظ سے ہزار ماہ سے بہتر ہے۔ اس مہینے کے روزے اللہ تعالیٰ نے فرض کئے ہیں اور رات کے قیام و نمازِ تراویح کو نفل قرار دیا ہے۔ اس مہینے میں جس کسی نے نفل عبادت کے ذریعے تقرّب الٰہی حاصل کیا، اس کا اجر و ثواب ویسا ہی ہو ا، جیسا کہ رمضان کے علاوہ دوسرے مہینوں میں فرض کا ہوتا ہے اور جس کسی نے اس مہینے میں فرض عبادت ادا کی اس کا اجر و ثواب اس قدر ہو گا جس قدر کہ رمضان کے علاوہ دوسرے مہینوں میں ستر مرتبہ ادائیگی فرض کا ہوتا ہے۔اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین